اپنے ہریک لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤنگا
اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا
اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا
تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا
مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر
راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا
ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا
اک ترے کہنے سے کیا میں بے وفا ہو جاؤں گا
✍️وسیم بریلوی
Bushra Zaifi
21-Nov-2021 07:29 PM
Nice
Reply
آسی عباد الرحمٰن وانی
22-Oct-2021 09:12 AM
Nice
Reply
Faraz Faizi
21-Oct-2021 11:06 PM
بہت ہی عمدہ ♥♥♥♥
Reply