Add To collaction

اپنے ہریک لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤنگا

اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا
اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا

تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا

مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر
راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا

ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا
اک ترے کہنے سے کیا میں بے وفا ہو جاؤں گا

      ✍️وسیم بریلوی

   5
3 Comments

Bushra Zaifi

21-Nov-2021 07:29 PM

Nice

Reply

Faraz Faizi

21-Oct-2021 11:06 PM

بہت ہی عمدہ ♥♥♥♥

Reply